کلام​

کیا سمجھتا ہے اپنے پیکر کو کیا سمجھتا ہے اپنے پیکر کوآکبھی دیکھ میرے اندر کوجانتا تھا میں طرف ساقی کامیں
عام ہی تھا جو راستہ بھی چلےعام ہی تھا جو راستہ بھی چلےساتھ بھی ہم چلے جدا بھی چلےقافلہ کیا
میرا سایہ مجھ سع یوں آگے چلامیرا سایہ مجھ سع یوں آگے چلاراستہ جیسے مجھے دکھلائے گاشہر میں تو راستوں
 قدر ہم نے ہی نہ جانی شایدقدر ہم نے ہی نہ جانی شایدیا جوانی تھی کہانی شایددل گلستاں تو نہیں
حاصل خون جگر اک زجر غم ہے یہیحاصل خون جگر اک زجر غم ہے یہیدشت وخشت میں اگر کچھ ہے
جس طرف دیکھے اک ہو کا سماں چھوڑ گیاجس طرف دیکھے اک ہو کا سماں چھوڑ گیاجانے والے تو مجھے
چاند کچھ کر کے بات چپکے سےچاند کچھ کر کے بات چپکے سےلے گیا دل کو رات چپکے سےبرگ آوارہ
ٹوٹنا دل کا مقدر تھا سو ٹوٹا یہ بھی دیکھٹوٹنا دل کا مقدر تھا سو ٹوٹا یہ بھی دیکھبن گیا
 ہر زاویے سے میری وفا آزما کے دیکھہر زاویے سے میری وفا آزما کے دیکھترکش میں جتنے تیر ہیں سارے
  برباد دشت دشت بگولا کوئی تو ہےبرباد دشت دشت بگولا کوئی تو ہےمجنوں نہیں ہے بادیہ پیما کوئی تو