کلام​

 دیکھ کے رد عمل بزم کا پتھر کی طرح دیکھ کے رد عمل بزم کا پتھر کی طرحسل گئے ہونٹ میرے
 نہ یہ میری نہ یہ خالی رہے گینہ یہ میری نہ یہ خالی رہے گیمگر تیری رجر خوانی رہے گیستاروں
نہیں غم کہ زنجیر بستہ چلانہیں غم کہ زنجیر بستہ چلاانہیں دکھ ہے میں ہنستا ہنستا چلابھٹکنا ہی تھا ایک
چارہ گروں کی چارہ گری کچھ کام تو آئی بارےچارہ گروں کی چارہ گری کچھ کام تو آئی بارےدرد سفینہ
روشنی تھا میں ہوا کہ ساتھ چلتا کس طرحروشنی تھا میں ہوا کہ ساتھ چلتا کس طرحہر سحر ہر شام
کیسے رفاقت کی تھے  پیاسے کل میں رات ہوکیسے رفاقت کی تھے پیاسے کل میں رات ہورات سے روتا تھا
اے دل مرے مبتلا دریااے دل مرے مبتلا دریاصحرا صحرا رلائے دریاساحل دامن ہزار پھیلائےکیا ذکر جو ہاتھ آئے دریااک
 مدت ہوئی کہ فخری چپ چپ رہا کرئے ہےمدت ہوئی کہ فخری چپ چپ رہا کرئے ہےچپ چاپ اپنے دل
 یوں تو آتا ہے یہاں ہر شخص کو باتوں کا فنیوں تو آتا ہے یہاں ہر شخص کو باتوں کا
اے میرے دل مرض دل کی دوا کوئی نہیں اے میرے دل مرض دل کی دوا کوئی نہیںچارہ درد تڑپنے کے