اندھیرا ہے بھی تو کیا ہے صدا تو دیتے رہو

اندھیرا ہے بھی تو کیا ہے صدا تو دیتے رہو
ہر ہنہ رات کو اتنی ردا تو دیتے رہو

نظر ملا نہ سکو ہاتھ بھی ہلا نہ سکو
بچھڑنے والوں کو دل میں دعا تو دیتے رہو

بندھن ہیں پاوں ہی رخ توہو جانب منزل
جو چل رہے ہیں انہیں حوصلہ تو دیتے رہو

جلا ہے دل کا لہو تب بنی ہے جا کے یہ آگ
یہ آگ سرد نہ ہو گی ہوا تو دیتے رہو

صلیب نصب جو ہے جاں نثار بھی ہوں گے
سمٹ ہی آئیں گے ساتھی ندا تو دیتے رہو

جو دل میں تیر گئی یاد کند کیوں ہو گئی
پر اس کو گریہ شب سے جلا تو دیتے رہو

خود ایک قرض ہے آواز بھی تو جان حبیب
خواب آئے نہ آئے صلا تو دیتے رہو 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *