شندگی موت کی صورت میں بدل جائے گی 

شندگی موت کی صورت میں بدل جائے گی
تم نہ ہو گی مری جان نکل جائے گی

یات کے کوٹھے پہ جا پہنچی ہے امید کی چھوپ
اور کچھ دیر میں یہ دھوپ بھی ڈھل جائے گی

اے مرے درد جگر اور چمک اور چمک
دل بھی بہلے گا ادھر رات بھی ڈھل جائے گی

عقل سمجھتی ہے بدلے گا نہ وہ سرد مزاج
شوق کہتا ہے یہ برف بگھل جائے گی

شکوہ غم سے گراں بار نہ کر اس کو حبیب
کہتے ہیں درد تلک تیری غزل جائے گی 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *