نہیں غم کہ زنجیر بستہ چلا
نہیں غم کہ زنجیر بستہ چلاانہیں دکھ ہے میں ہنستا ہنستا چلا
بھٹکنا ہی تھا ایک نہ ایک دن مجھےزیادہ ہی میں سیدھا راستی چلا
اجڑتا رہا اندر اندر مداممیں باہر سے جتنا بھی بستا چلا
ہے ناراض مجھ سے بہت ابر شہربیاباں پہ بھی میں برستا چلا
خفا ہیں بہت مجھ سے میرے رقیبوفاوں کو میں کر کے سستا چلا
تمامی سفر ڈر کا مارا عدومری دشمنی کو ترستا چلا
کہوں کیا میں فخری یو اتنا جیاستارا میرا پا شکستہ چلا
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.