کلام​

طوفان کا تھا ہر ایک پیاسا  طوفان کا تھا ہر ایک پیاسابے لہر تھے دل تو بند دریاسینوں میں کہو
ستم تو ہونا تھا آخر، ستم ہوا بھی کیاستم تو ہونا تھا آخر، ستم ہوا بھی کیاقدم تو آگے پڑھے،
 مگر میں سگ پاسباں تو نہیں مجھے بھی تھپک کر سلا دے کوئیمگر میں سگ پاسباں تو نہیں مجھے بھی
اک نعرہ انقلاب بن کر اک نعرہ انقلاب بن کروہ ظلم رسیدہ جاگ آٹھاکوچے کوچے گلی گلی میںتھا غلگلہ ایم آر
  وہ آرہے ہیں مگر کوئی سرخوشی ہی نہیںوہ آرہے ہیں مگر کوئی سرخوشی ہی نہیںکہ زندگی میں وہ پہلی
 وہ اور ہوں گے جب کو تونے جام بھر کے دئیے وہ اور ہوں گے جب کو تونے جام بھر کے
 زخم بھی دل کے دھو نہیں سکتےزخم بھی دل کے دھو نہیں سکتےغم سے گھٹتے ہیں رو نہیں سکتےاجنبیت سی
 شندگی موت کی صورت میں بدل جائے گی شندگی موت کی صورت میں بدل جائے گیتم نہ ہو گی مری جان
ایک کروٹ سے بندھا فخری پڑا ہے آج تکایک کروٹ سے بندھا فخری پڑا ہے آج تکہاتھ یون پتھر تلے
گم نہ کرنا میرا قالب گر ہو بکھرنا مجھےگم نہ کرنا میرا قالب گر ہو بکھرنا مجھےمجھ کو ڈر ہے