قدر ہم نے ہی نہ جانی شاید

قدر ہم نے ہی نہ جانی شاید
یا جوانی تھی کہانی شاید

دل گلستاں تو نہیں تھا اپنا
صرصر غم تھی دوانی شاید

خیر سے دل کی جگہ پہلو میں
تھا کوئی دشمن جانی شاید

ان کو دیکھا تو خیال آیا ہے
آئی تھی ہم پہ جوانی شاید

پڑ گئی اوس جوان پھولوں پر
بن گئی آگ بھی پانی شاید

جانے کس بات پہ ہنستی تھی کلی
تھی وہ اپنی ہی کہانی شاید

چھیر بیٹھا ہے سر شام حبیب
پھر وہی رام کہانی شاید 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *