زخم بھی دل کے دھو نہیں سکتے

زخم بھی دل کے دھو نہیں سکتے
غم سے گھٹتے ہیں رو نہیں سکتے

اجنبیت سی اجنبیت ہے
آپ اپنے بھی ہو نہیں سکتے

قتل کرنا تو اگیا ان کو
داغ ہاتھوں کے دھو نہیں سکتے

تنگدستی نہ پوچھ اشکوں کی
آستین تک بھگو نہیں سکتے 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *