مگر میں سگ پاسباں تو نہیں مجھے بھی تھپک کر سلا دے کوئی
مگر میں سگ پاسباں تو نہیں مجھے بھی تھپک کر سلا دے کوئی
مرے آنگن نازار میں بیج دے مجھے نیند تھوڑی سے لا دے کوئی
مرے حق میں میری نظر بھی ہے قہر خوش آئی نہیں مجھ کو یہ دل کی لہر
اندھیرے کے شائق ہیں جب اہل شہر تو پھر اس دیے کو بجھا دے کوئی
وہی ایک منظر وہی واقعہ وہی ایک قصہ وہی ماجرا
یہی ہے تماشا تو بہر خدا تماشے کا پردہ گرا دے کوئی
وفاوں کا رونا بہت رو چکے، فقط دل ہی کیا جان بھی کھو چکے
مراحل تھے جتنے بھی طے ہو چکے یہ لاش اب تھکانے لگا دے کوئی