نہ یہ میری نہ یہ خالی رہے گی

نہ یہ میری نہ یہ خالی رہے گی
مگر تیری رجر خوانی رہے گی

ستاروں میں چاہے نہریں لے آ
زمین یہ پھر بھی بارانی رہے گی

یہ دل یونہی ٹھرا رہے گا
یہ بستی یونہی بحرانی رہے گی

اگرچہ جینے کو تھوڑا سہل کر لے
تو مرنے میں بھی آسانی رہے گی

تمناوں کے اس مقتل میں فخری
نظر کب تک خیابانی رہے گی 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *