دیکھ کے رد عمل بزم کا پتھر کی طرح 

دیکھ کے رد عمل بزم کا پتھر کی طرح
سل گئے ہونٹ میرے قفل پہ لب در کیطرح

کھینچ رکھا تھا جنون نے مری ہر سمت حصار
میں تو صحرا میں بھی پا بند رہا گھر کی طرح

مجھ کو چھت کا ہے گلہ تو انہیں دیواروں کا
جتنے گھر شہر میں ہیں سب ہیں میرے گھر کی طرح

میں نے سمجھا تھا جسے باد صبا کا چھونکا
سو وہی دل کو ہے روندے ہوے صرصر کی طرح

یہ بھی کیا کم ہے کہ پورس کی طرح سے ہارے
بخت میں جیت نہ تھی گرچہ سکندر کی طرح

شاعری میں ابھی بچپن نہ گیا فخری کا
سنگریزوں کو لیے پھرتا ہے گوہر کی طرح 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *