برباد دشت دشت بگولا کوئی تو ہے

برباد دشت دشت بگولا کوئی تو ہے
مجنوں نہیں ہے بادیہ پیما کوئی تو ہے

پتھر لگا ہے سر پہ جو آکر تو کیا ہوا
اس شہر اجنبی میں شناسا کوئی تو ہے

جادو کے شہر ملتے تھے دریا میں ڈوب کر
اس ذات کے نگر کا بھی رستہ کوئی تو ہے

حیرت کو ناپ درد کو چھو سر خوشی کو تول
ہیں واہمہ نہیں مرا چہرہ کوئی تو ہے

ڈھانے پہ اس کے دیکھو جسے ہے تلا ہوا
دیوار جاں کے پیچھے تماشا کوئی تو ہے 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *