ہر زاویے سے میری وفا آزما کے دیکھ

ہر زاویے سے میری وفا آزما کے دیکھ
ترکش میں جتنے تیر ہیں سارے چلا کے دیکھ

تصوہری قاعدوں سے نہیں آتے حروف ہاتھ
پڑھنا ہے آدمی کو تو چہرہ ہٹا کے دیکھ

ہیں سنگ وخشت پاوں پہ اپنے کھڑے ہوے
یہ وہم ہے تو سائے کی دیوار ڈھاکے دیکھ

شاید ہو کوئی حسرت خفتہ کہیں پڑی
دل کے کھنڈر میں کوئی صدا تو لگا کے دیکھ

فخری کہیں نہ ڈوب گئی ہو ہوا کی نبض
آنگن نہیں اپنے پیڑ کا شانہ ہلا کے دیکھ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *