حاصل خون جگر اک زجر غم ہے یہی

حاصل خون جگر اک زجر غم ہے یہی
دشت وخشت میں اگر کچھ ہے تو ہم دم ہے یہی

اپنے خوابوں کا فقط میں ہی گلہ مند نہیں
یہ وہ بستی ہے کہ ہر شحص کا عالم ہے یہی

ایک بے نام خلش ایک بلا وجہ گٹھن
میری جنت ہے یہی میرا جہنم ہے یہی

آج اس گھر میں لگی آگ تو کل اس کھر میں
جس محلے میں سنو خیر سے ماتم ہے یہی

لوگ ظلمت کو بغل گیر نہ کر لین پھر سے
شہر میں شوق چراغاں کا جو عالم ہے یہی

لاو فخری کا ٹھکانہ بھی تمہیں دکھلا دیں
گھر جسے کہتا ہے ظالم وہ جہنم ہے یہی 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *