میرا سایہ مجھ سع یوں آگے چلا

میرا سایہ مجھ سع یوں آگے چلا
راستہ جیسے مجھے دکھلائے گا

شہر میں تو راستوں پر نام ہیں
گاوں کی گلیوں میں تو کھو جائے گا

درد کی جب بھی کرے گا کاٹ چھانٹ
پھر نئے یہ بال و پر لے آئے گا

یہ ہوا کا خیمہ اک دن دیکھنا
سب طنابیں توڑ کر اڑ جائے گا

ایک دن سورج خلا کی جھیل میں
چپ چپاتے ڈوب کر بجھ جائے گا

ہر طرف ہوں گے خلاوں کے پہاڑ
وقت جب سے اپنا سر ٹکرائے گا

خامشی کی گود میں سر اپنا رکھ
سوزو ساز زندگی سو جائے گا

آسمان جو کھیل کھیلا تھا کبھی
کیا کبھی الٹا اسے دہرائے گا

ٹوٹنا بننا مکرر ٹوٹنا
تا کجا یہ کھیل کھیلا جائے گا 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *