میں ناسپاس ہوں وہ چارہ گر ہے کیا کہنے

میں ناسپاس ہوں وہ چارہ گر ہے کیا کہنے
چلو بلا سے وہی معتبر ہے کیا کہیے

کہاں کہاں میں کھڑا تیرا انتظار کروں
ہر ایک راہ تری رہگور ہے کیا کہیے

اچانک اس سے سر راہ کیا ہی ساتھ ہوا
کہ اک زمانہ مرا ہم سفر ہے کیا کہیے

بری ہیں نامہ ہو پیغام کے تکلف سے
کہ درمیان میں پیغام بر ہے کیا کہیے

نگاہ بد سے بچائے خدا تجھے فخری
ہر اچھی شکل پہ تیری نظر ہے کیا کہیے 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *