لاکھ چہروں میں سے میرا اپنا پیکر کون ہے
لاکھ چہروں میں سے میرا اپنا پیکر کون ہےآئینہ حیران ہے خود میرے اندر کون ہے
ہر عمل تردید میری ہر قدم میرا تضادگامزن مدت سے یہ میرے برابر کون ہے
میں اکہرا جس قدر ہوں اتنا ہی تہ دار وہمیرے اندر میرے ہی قد کے برابر کون ہے
یوں زمین چپکے سے سرکی رہ گئے کھو کر قدممیری اس دھن میں کہ میرے سر کے اوپر کون ہے
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.