کیسے رفاقت کی تھے  پیاسے کل میں رات ہو

کیسے رفاقت کی تھے پیاسے کل میں رات ہو
رات سے روتا تھا لیٹ کر میرے ساتھ ہوا

وہ تو خیر سے اس گھٹن کو بانٹ لیا میں نے
ورنہ تڑخ کے ٹکرے ہو گئی ہوتی رات ہوا

جی مت کھوو ہوا کے پیچھے مجھ کو تلاش کرو
میں فریاد ہوا کی میرے دل کی بات ہوا

میرے ساتھ چلے اک دنیا کی میرے دل کی پات ہوا
میرا کٹم لہروں کا قبیلہ میرے ذات ہوا

بھیگی رات تو دھل ہی ہو گا کچھ اس کے دل کا غبار
بھول گئی کچھ دیر کو اپنے احساسات ہوا

گھر کے درختوں سے پتے اور میرے سوچ کے بھول
رات اتار کے لے گئی سب کے ملبوسات ہوا

فخری میں نے تبھی تو مٹھی کولے رکھی تھی
مٹھی بند اگر کرتا کب آتی ہاتھ ہوا 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *