لڑھکتے ٹھوکریں کھاتے پھرو گے
لڑھکتے ٹھو کریں کھاتے پھرو گےمگر یہ کم ہے اک مدت جیو گے
لجاتے ہو گلہ اپنوں سے کرتےتو یوں ہی دشمنوں سے بھی لڑو گے
یہ ماضی ہاں یہ بیسا کھی تمہاریکہو کب تک سوار اس ہر رہو گے
ہوا سے پوچھتے ہو بند کیوں ہےیہی وہ تم سے پوچھے، کیا کہو گے
اگر چھت صرف جینے کی ہے ضامنعدو کے گھر حفاظت سے جیو گے
دلہن کی طرح شرماتا ہے فخریکوئی جو اس سے پو چھے کب مرو گے
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.