روشنی تھا میں ہوا کہ ساتھ چلتا کس طرح

روشنی تھا میں ہوا کہ ساتھ چلتا کس طرح
ہر سحر ہر شام اپنا رخ بدلتا کس طرح

ڈھہہ رہا تھا گھر بھی خلقت بھی تھیمجھ پر سنگ زن
گھر میں رہتا کس طرح باہر نکلتا کس طرح

لظف اس نے یوں کیاجیسے کوئی احساں دھرا
بال تھا طعمے میں میرے میں نگلتا کس طرح

میرے لفظوں نے ہی بخشی دشمنوں کو فرد جرم
بات لفظون کی نہیں خود کو بدلتا کس طرح

سچ سے بھی عید بر آئی مصلحت سے بھی نباہ
بازیگر تو میں نہ تھارسی پہ چلتا کس طرح

کچھ بزرگوں کی دعائیں اور کچھ اپنی ادائیں
بیڑیاں تھی پاوں میں فخری کہ چلتا کس طرح 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *