تھے ہم سفر تو بہت پر میں اپنے ساتھ رہا
تھے ہم سفر تو بہت پر میں اپنے ساتھ رہایہ اپنا ساتھ بھی لیکن خود اپنے ہاتھ رہا
صنم تراشا ہے خود اپنے خاک و خوں سے مدامہمیشہ سب سے الگ اپنا سومنات رہا
اسی کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں کوچہ و برزنازل سے دل میں جو شہر تعصبات رہا
وہ جس کے ایک اشارے پہ جان دے دیتےنہ جانے کس لئے محو تکلفات رہا
یہ بات اہل حسد تک بھی کوئی پہنچا دوہمارے ساتھ وہ فخری گزشتہ رات رہا
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.