تم پہ بھی آے نہ الزام خرد کا دیکھو
تم پہ بھی آے نہ الزام خرد کا دیکھوجلد اس شہر سے نکلو کوئی صحرا دیکھو
آئینہ اپنا بھی چہرہ کوئی رکھتا تو خیرآپ ہی اس میں نظر آتے ہیں بھر کیا دیکھو
وہی دیوار وہی در کہ ہو صحرا میں گزرکوئی بستی ہو وہی دل کا سا نقشہ دیکھو
ہوتے نزدیک تو بس ایک دھواں سا ہوتادور سے کیسا چمکتا ہے ستارہ دیکھو
وہ ہمارا ہے جو ہو سارے زمانے کا حبیبکون اس شرط پہ ہوتا ہے ہمارا دیکھو
Your email address will not be published. Required fields are marked *
Comment *
Name *
Email *
Website
Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.