بیہانے کچھ قتل کے گھڑے ہیں نگاہ رکھنا

بیہانے کچھ قتل کے گھڑے ہیں نگاہ رکھنا
ہر اک طرف بھڑیے کھڑے ہیں نگاہ رکھنا

وہی جو سینہ سپر تمھارے لئے تھے دن کو
اندھیرا ہوتے کدھر کھڑے ہیں نگاہ رکھنا

وہ شاخ زیتون ہو کا نازی سواستیکا
مخالفوں ہی کے سب دھڑے ہیں نگاہ رکھنا

کہاں ہے اب دائیں اور بائیں میں فرق یارو
یہ ایک ہی صف میں سب کھڑے ہیں نگاہ رکھنا

ہیں سالہا سال تجربے کے ثمر تو سارے
پر ان میں کتنے گلے سڑے ہیں نگاہ رکھنا

خلوس کے طائر و ہوس شہر سے جو گزرو
یہیں ہواوں کے پر جھڑے ہیں نگاہ رکھنا

ہے سخت مشکل وہ شوخ دامن سے آگے فخری
یہ آخری کوس ہی کڑے ہیں نگاہ رکھنا 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *