اک نعرہ انقلاب بن کر 

اک نعرہ انقلاب بن کر
وہ ظلم رسیدہ جاگ آٹھا

کوچے کوچے گلی گلی میں
تھا غلگلہ ایم آر ڈی کا

خون شہدائے حریت سے
تہ ہو گیا ریگزار تھر کا

دو لفط کو پھر سے حرمت اس کی
ہر لب پہ یہی مطالبہ تھا

کر دو رہا فکر کو زباں کو
ہر فرد یہی پکارتا تھا

آزاد ہوئی تڑپ دلوں کی
خوابیدہ لہو رگوں ہیں میں مچلا

ہر جان تھی کشتہ تمنا
ہر قلب شہید آرزو تھا

تھا رقص میں خون ہر رگ موج
رنگوں میں تھا انگ انگ ڈوبا 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *